ہمارے بارے میں
اعتدال فاؤنڈیشن
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنا خلیفہ اور اشرف المخلوقات بنایا۔ بنی نوع آدم کی رہنمائی کا فرض انبیائے کرام علیہم السلام کے مبارک سلسلے کی صورت میں جاری رہا، یہاں تک کہ ختم نبوت کے صدقے آنحضرت محمدﷺ کی حیاتِ مبارکہ تمام انسانیت کے لیے اسوہ حسنہ قرار دی گئی۔ انسان روح اور جسد خاکی کامرکب ہے۔ دونوں کی ضرورت اور سہولت کی خاطر سیرت نبویﷺ کی شکل میں دنیا وآخرت میں کامیابی کے لیے جامع نظام ہدایت موجود ہے۔ عقائد، افکار، عبادات، اعمال، معاشرت، معاملات، اخلاقیات غرضیکہ تمام کی بجا آوری میں علمی وعملی طور پر مکمل تفصیلات عطا کی گئی ہیں۔ انسان تمام امور میں سیرت نبویﷺ پر عمل پیرا ہوکر حقیقی معنوں میں اللہ تعالیٰ کے عطاکردہ اشرف المخلوقات کے منصب پر فائز ہوسکتا ہے۔
وحی الہٰی ہدایت کا سرچشمہ ہے۔ اس مبارک سلسلے کی پہلی وحی کے احوال میں علم اور خدمتِ خلق باہم مربوط نظر آتے ہیں۔ پہلی وحی میں درج ذیل آیات نازل ہوئیں۔
اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَ. خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ. اِقْرَاْ وَ رَبُّكَ الْاَكْرَمُ.الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ. عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ.(الفلق: 1-5)
ترجمہ:اپنےرب کےنام سےپڑھوجس نےپیداکیا۔انسان کوخون کےلوتھڑےسےبنایا۔پڑھواورتمہارارب ہی سب سےبڑاکریم ہے۔جس نےقلم سےلکھناسکھایا۔انسان کووہ سکھایاجووہ نہ جانتاتھا۔
اللہ تعالیٰ نے یہاں لفظِ اِقْرَاْکو مکررذکر کیا۔ پانچوں آیات میں تعلیم وتعلم کی بات کی ہے۔ وحی اول کے اس اسلوب سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ امتِ مسلمہ کے ہر مرد وزن کا اختصاص وامتیاز علم ہے۔ آپﷺ پر جب پہلی وحی نازل ہوئی تو آپﷺ کی طبیعت پر شدید خوف کی کیفیت طاری ہوگئی، جب آپﷺ گھر تشریف لائے تو زوجہ محترمہ نے تسلی دی۔ ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپﷺ کو جن الفاظ میں تسلی دی، وہ دراصل کردارِ نبویﷺ کے ترجمان ہیں۔ چنانچہ آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا
كَلَّا أَبْشِرْ فَوَاللَّهِ لَا يُخْزِيكَ اللَّهُ أَبَدًا إِنَّكَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ وَتَصْدُقُ الْحَدِيثَ وَتَحْمِلُ الْكَلَّ وَتَقْرِي الضَّيْفَ وَتُعِينُ عَلَى نَوَائِبِ الْحَقِّ.(صحیح البخاری: 6982)
ترجمہ: اللہ کی قسم ایساہرگزنہیں ہوسکتا،آپ خوش رہیے۔اللہ آپکوکبھی رسوانہیں کرےگا ۔ آپ توصلہ رحمی کرتےہیں،بات سچی بولتےہیں،ناداروں کابوجھاٹھاتےہیں، مہمان نوازی کرتےہیں اورحق کی وجہ سےپیش آنےوالی مصیبتوں پرلوگوں کی مددکرتےہیں ۔
غور کیجیے یہ تمام کام وہ ہیں، جو آپﷺ نے مخلوقِ خدا کے لیے سرانجام دیئے۔ ہمیں سیرت نبویﷺ کے اس اہم وقوعہ میں یہ حکمت الہٰی نظر آتی ہے کہ تعلیم کے موقع پر خدمتِ خلق کو ذکر کرنا دونوں کے گہرے تعلق کو واضح کرتا ہے۔ طبعِ نبیﷺ پر طاری ہونے والے خوف کو خدمتِ خلق کا دلاسہ دے کر دور کیا گیا ہے۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ خدمتِ خلق کارِ نبوت کا اہم ترین حصہ ہے۔ اس کی تائید درج ذیل حدیث سے بھی ہوتی ہے۔
اَلْخَلْقُعِيَالُ اللهِ، فَأَحَبُّ الْخَلْقِ إِلَى اللهِ مَنْ اَحْسَنَ اِلَى عِيَالِهِ.(شعب الایمان: 6249)
ترجمہ: مخلوق اللہ کی عیال (کنبہ)ہے، تو اللہ کومخلوق میں سےوہ شخص زیادہ پسندہے،جواسکی عیال سےاچھاسلوک کرتاہے۔
وحی اول کے احوال میں تدبر سےاعتدال فاؤنڈیشن کا داعیہ پیدا ہوا۔ جو روح اور جسم دونوں کی تسکین کا سامان مہیا کرنے میں سرگرم ہے، تاکہ علم اور خدمتِ خلق کی ترویج رویہ اعتدال کے ساتھ یقینی ہو۔ اعتدال فاؤنڈیشن2020ء میں قائم ہونے والا غیر منافع بخش رفاہی ادارہ ہے۔ جس کا مقصد خلقِ خدا کو بنیادی ضروریات اور سہولیات بہم پہنچانا ہے۔فاؤنڈیشن تعلیم، تربیت اور صحت کے حوالے سے سیرت نبویﷺ کی روشنی میں خدمتِ خلق میں کوشاں ہے۔
ویژن
قرآنی تعلیمات اورسیرت نبویﷺکی روشنی میں تعلیم و تربیت کے ذریعے اعلیٰ ا قدار کےحامل افرادتیارکرنا، جومثالی اسلامی معاشرےکےقیام کاذریعہ بنیں اور اعتدال فاؤنڈیشن کے جملہ اغراض ومقاصد کو عملی جامہ پہنائیں۔
مشن
انسانیت کوصحت منداورخوشحال معاشرت فراہم کرنااورہرسطح پرتعلیمی امکانات کوبڑھانا،تاکہ تمام شعبہ ہائےزندگی میں باشعوراورذی استعدادافرادتعمیروترقی کی باگ دوڑسنبھالیں۔
اغراض ومقاصد
اسلامی جمہوریہ پاکستان کےمقررکردہ نظامِ تعلیم کےمطابق طلباءوطالبات کےلیےمعیاری تعلیمی اورٹیکنیکل اداروں کاقیام۔
ہونہاراورمستحق طلبہ کواعلیٰ تعلیم کےلیےمیرٹ اسکالرشپس فراہم کرنا،تاکہ وہ پاکستان کےذمہ دارشہری کی حیثیت سےاپناکرداراداکرسکیں۔
انسانی صحت کےحوالےسےعلاج معالجہ کےلیےمعیاری ہسپتال اورڈسپنسریزکاقیام اورصاف پانی کی فراہمی کےلیےفلٹریشن پلانٹس کی تنصیب ۔
مفلوک الحال اورمستحق بچیوں کےلیےجہیزکی فراہمی میں معاونت۔
ائمہ مساجداورخطبائےکرام کےلیےتربیتی ورکشاپس کاانعقاد،تاکہ مساجدسوسائٹی مراکزکاکرداراداکریں۔
اسکولز،کالجزاوریونیورسٹیزکےاساتذہ کےلیےتربیتی ورکشاپس کاانعقاد،تاکہ زندگی کےہرشعبہ میں اعتدال کےرویوں کاپرچارہو۔
اسیران کےلیےاصلاحی لٹریچرکی تیاری اورہرسطح پرانکی اعانت کی کوشش کرنا۔
معذور،نادارافراداوربیوگان کےلیےماہانہ وظائف اورراشن کی فراہمی۔
یتیم بچوں اوربیوگان کوکفالت سینٹرمہیاکرنا،جہاں انکی دیکھ بھال اورتعلیم وتربیت کابندوبست ہو۔
ناگہانی آفات کےموقع پردکھی انسانیت کی ہرممکن خدمت کرنا۔
دائرہ کار
خدمتِ خلق
تعلیم وتربیت